⛔️❗️⛔️چوری خیانت و جھوٹ وہ بھی دھڑلے سے ⛔️
⛔️رجال کشی کی عبارت کا ایک ٹکڑا پیش کر کے پہلے و دوسرے کی فضیلت امیر المومنین ع کی زبانی ثابت کی جا رہی ہے جبکہ روایت کا ما قبل و ما بعد کھا گئے۔۔
ملاحظہ فرمائیں👇👇👇
صفحات سامنے اگر کوئی عربی دان ہو تو ورنہ اس پورے قصے کا
خلاصه کلام:
اھل بصرہ سے ایک جماعت امام صادق علیہ اسلام کی خدمت میں آتی ہے جبکہ وہ امام کو نہیں پہچانتے تھے ،امام نے انکے آنے کی وجہ پوچھی تو بتایا گیا یہ وہ گروہ ھے جہاں سے کوئ حدیث سنے لے لیتے ہیں نہیں دیکھتے بیان کرنے والا کون ہے،
امام ان میں سے ایک سے فرمایا چلو جو احادیث تم نے اب تک سنی میرے علاوہ افراد سے وہ سناؤ ؛
وہ شروع ہو جاتا احادیث سنانے جو جھوٹی و من گھڑت ہوتی ہیں اور اکثر ان میں سفیان ثوری سے ہوتی ہیں،
اور سند جو وہ بیان کرتا ھے کہ سفیان ثوری نے جعفر بن محمد (یعنی خود امام) سے نقل کیا۔۔۔
ان میں دو احادیث یہ ھیں:
اگر کسی مرد کو لایا جائے جو مجھے ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ھو میں اسے کوڑے ماروں،
اگلی حدیث جو بیان کرتا ہے وہ یہ کہ سفیان جعفر صادق سے ہمارے لیے نقل کرتا ہے کہ ابوبکر و عمر کی محبت ایمان و بغض کفر ہے۔۔
پھر آگے چل کر امام سے فرماتے:
کدھر سے ہو؟کہتا بصرہ سے، کہ یہ جو تم جعفر بن محمد سے بیان کر رہے تھے اسے پہچانتے ہو۔ کہتا نہیں۔۔
پھر پوچھا تم نے اس سے خود کچھ سنا؟ کہتا نہیں
پھر امام فرماتے : اگر وہ شخص جس کی نسبت تم نے روایت بیان کیا خود کہے کہ یہ جو تم میرے نام سے بیان کر رھے ھو سب جھوٹ ہے مانو گے؟
کہتا نہیں ،کیونکہ اس قدر لوگ اس کے قول کے بر برخلاف گواھی دے گیں کہ وہ لوگ اگر کسی شخص کے قتل پر گواہی دے تو لوگ مان جائیں۔۔
پھر امام اس سے بیان فرماتے ہیں اب سنو اور لکھو میرے والد نے میرے جد سے روایت کی ہے:
جو کوئ ھم اھل بیت پر جھوٹ باندھے اس کا حال بروز قیامت اندھے یھودی جیسا ہو گا۔۔
بشکریہ
✍️شھباز۔۔۔۔۔۔