جھوٹی روایت: ’’معاویہ کبھی مغلوب نہیں ہوگا‘‘ – ایک اموی پروپیگنڈہ

بعض حلقوں کی طرف سے یہ روایت نقل کی جاتی ہے کہ:‼️

’’معاویہ کبھی مغلوب نہیں ہوگا‘‘

اور’’اگر مجھے یہ حدیث پہلے ملتی تو میں معاویہ سے کبھی جنگ نہ کرتا۔‘‘

یہ روایت نہ صرف سراسر من گھڑت ہے بلکہ اموی دور کا ایک سیاسی پروپیگنڈہ ہے، جس کا مقصد حضرت علیؑ کی حق پر مبنی جنگ کو مشکوک بنانا اور معاویہ کی بغاوت کو جواز دینا ہے۔

روایت کی سند اور محدثین کا مؤقف

یہ روایت تاریخِ دمشق (جلد 26، صفحہ 61) میں موجود ہے، جسے ابن عساکر نے نقل کیا ہے۔ یاد رہے کہ ابن عساکر نے اپنی کتاب میں ہر طرح کی روایت جمع کی ہے، صحیح، ضعیف اور حتیٰ کہ منکر و موضوع بھی۔

اس روایت کی سند میں موجود ربیع بن یونس اور مغیرہ بن مقسم جیسے ضعیف اور مجہول الحال راوی اس روایت کو ناقابلِ قبول بنا دیتے ہیں۔ محدثین کے اصول کے مطابق ایسی روایت ردی کے کاغذ سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔

قرآن کیا کہتا ہے؟

یہ روایت قرآن مجید کی صریح تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:

فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي

(الحجرات 9)

"اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرواؤ، اور اگر ایک گروہ زیادتی کرے تو اس سے لڑو۔"

معاویہ نے خلافتِ علیؑ کے خلاف کھلی بغاوت کی۔ قرآن کے مطابق ایسی صورت میں باغی گروہ کے خلاف جنگ واجب ہے، نہ کہ خاموشی یا مصلحت۔

اہل بیتؑ کی حدیث✅️

اہل بیتؑ کی احادیث بھی واضح کرتی ہیں کہ:"کلُّ حربٍ کانت علی علیٍّ صلواتُ اللہ علیہ فہی حربٌ علی رسولِ اللہؐ"

"جو بھی علیؑ سے لڑا، درحقیقت اس نے رسولؐ سے جنگ کی۔"

پس حضرت علیؑ کے خلاف صفین میں میدان میں آنے والا، درحقیقت رسولؐ کے خلاف جنگ آزما تھا۔

معاویہ کے جرائم – اہل سنت کی معتبر کتب خود گواہ ہیں کہ 

⭕️معاویہ نے منبروں پر حضرت علیؑ کو سبّ و شتم کروایا۔

⭕️مدینہ کے منبر پر علیؑ کی توہین کا حکم دیا، یہاں تک کہ ام المؤمنین سلمیٰ نے خط لکھ کر اس پر تنبیہ کی، مگر اس نے پرواہ نہ کی۔

⭕️شیعانِ علیؑ کو قتل کروایا، ان کی نگرانی اور تعاقب کروایا (مؤرخین: طبری، ابن اثیر)۔

⭕️جھوٹی روایات گھڑوائیں، اور درہم و دینار دے کر علیؑ کے خلاف احادیث بنوائیں۔

⭕️اسلامی خلافت کو موروثی بادشاہت میں تبدیل کیا۔

⭕️امت کو غلامی کا طوق پہنایا۔

⭕️مشہور سنی عالم ابن ابی الحدید جیسے معتدل مؤرخ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ معاویہ نے اسلامی اقدار کو پامال کیا اور ذاتی اقتدار کو دین پر ترجیح دی۔

نتیجہ: حقیقت کیا ہے؟

یہ روایت درحقیقت اموی دور کا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے، جس کا مقصد:

❗️حضرت علیؑ کی حق پر مبنی پوزیشن کو کمزور کرنا

معاویہ کی بغاوت کو جواز دینا❗️

جبکہ‼️

معاویہ نہ صرف ایک باغی، بلکہ ظالم، فاسق اور اہل بیتؑ کا دشمن تھا۔

اس نے دین کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا،

جھوٹی روایات پھیلائیں،

اہل بیتؑ کے محبّوں کا خون بہایا،

اور خلافت کو بادشاہت میں بدل دیا۔

قرآن، حدیث، اور تاریخ – سب کی روشنی میں ایسی جھوٹی روایت کی کوئی حیثیت نہیں۔ بلکہ ایسی باتوں کا رد کرنا، دین کی حفاظت کے مترادف ہے۔