کیا امام حسن علیہ السلام نے معاویہ کو اپنے شیعوں سے بہتر فرمایا؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تمہید:
⚠️بعض افراد ایسی روایت پیش کرتے ہیں جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ⚠️"معاویہ میرے شیعوں سے بہتر ہے،
کیونکہ میرے شیعوں نے میرے مال کو لوٹا، مجھے قتل کرنا چاہا اور میری نافرمانی کی۔"
⚠️یہ روایت مرسل ہے، یعنی اس کی سند میں راویوں کے درمیان کئی صدیوں کا فاصلہ ہے۔ اس کا تفصیلی جائزہ ضروری ہے۔
شیعہ کا مفہوم:
لفظ شیعہ کا لغوی معنی ہے: "پیروکار" یا "کسی گروہ سے وابستہ شخص"۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ
(الصافات: 83)
"اور یقیناً ابراہیم علیہ السلام بھی اس کے شیعوں میں سے تھے۔"
⚠️لہٰذا لفظ "شیعہ" محض ظاہری وابستگی یا دعوے کا نام نہیں، بلکہ حقیقی پیروی اور اعتقادی وفاداری کا نام ہے۔
شیعہ کی پہچان:
ہمارے عقائد کے مطابق:
ائمہ معصومین علیہم السلام مفترض الطاعۃ ہیں اور ان کا قول، فعل اور عمل ہمارے لیئے لوح محفوظ کی حیثیت رکھتا ہے۔جو ان عقائد پر ایمان رکھتا ہے، وہ ❗️حقیقی شیعہ ہے۔
جو ان عقائد سے منحرف ہے، اگرچہ خود کو "شیعہ" کہے، در حقیقت وہ شیعہ نہیں — جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں منافقین ظاہری طور پر مسلمان تھے، مگر حقیقت میں نہیں۔
روایت کی حقیقت:⭕️❗️⭕️
روایت کا اصل جملہ ہے:
"واللّٰہ، معاویہ ان لوگوں سے بہتر ہے جو 'گمان کرتے ہیں' کہ وہ میرے شیعہ ہیں، حالانکہ انہوں نے میرے قتل کا ارادہ کیا، میرا مال لوٹا اور میری نافرمانی کی۔"
⚠️اس روایت میں لفظ "یزعمون" (گمان کرتے ہیں) نہایت اہم ہے، جس کا اکثر ترجمہ حذف کر دیا جاتا ہے تاکہ روایت کو بگاڑ کر پیش کیا جا سکے۔
✅ اصل مفہوم یہ ہے کہ:
"وہ لوگ جو خود کو میرے شیعہ سمجھتے ہیں، لیکن درحقیقت وہ میرے شیعہ نہیں۔"
امام علیہ السلام نے یہ نہیں فرمایا کہ "میرے شیعہ"، بلکہ فرمایا کہ "جو گمان کرتے ہیں کہ وہ میرے شیعہ ہیں"۔ ان کے اس عمل — امام کو قتل کرنے کا ارادہ، مال لوٹنا — سے واضح ہے کہ وہ حقیقی شیعہ نہیں تھے۔
روایت کی سند کا جائزہ:⭕️❗️⭕️
یہ روایت مرسل ہے۔
علامہ طبرسیؒ (متوفیٰ قرن ششم) اس روایت کو زید بن وہب الجہنی سے نقل کرتے ہیں، جو کہ اصحابِ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام میں شمار ہوتے ہیں، جیسا کہ "رجال الطوسی" میں مذکور ہے۔ زید بن وہب: صحابی۔ ❗️اور علامہ طبرسی: چھٹی صدی ہجری کے عالم ❗️یعنی دو راویوں کے درمیان کم از کم چار صدیوں کا فاصلہ ہے۔
خلاصہ:
1۔امام حسن علیہ السلام کی طرف منسوب یہ روایت سنداً مرسل ہے اور ناقابلِ اعتماد ہے۔
2۔ روایت کے الفاظ میں "یزعمون" کا حذف کرنا یا ترجمہ نہ کرنا علمی خیانت ہے۔
3 ۔ امام نے اُن افراد کی مذمت کی جو دعویٰ تو "شیعہ" ہونے کا کرتے تھے، مگر ان کے اعمال اس دعوے کی نفی کرتے تھے۔
4۔ جو امام معصوم کے قتل کا ارادہ کرے، ان کا مال لوٹے، وہ شیعہ ہو ہی نہیں سکتا — نہ عقلاً، نہ شرعاً