خیانت مکاری و جھوٹ جس قوم کا مقدر بن جائے انھیں ھدایت کہاں سے ملے ؟؟؟؟۔۔۔۔❗️⛔️❗️

اسی روایت میں شیعہ کو اصحاب یمین
قرار دیا جا رہا۔ 🙏

لیجیئے ہم پوری روایت کا ترجمہ پیش کئے دیتے ہیں :

حضرت امام ابي عبد اللہ ( جعفر صادق علیہ السلام ) سے روایت ہے،
قول باری تعالی میں اگر مرده اصحاب یمیں سے ہے پس سلامتی ہے واسطے اصحاب یمین کے
(روز قیامت جن کے دائیں ہاتھ میں اعمال نامے ہونگے)
حضرت رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: وہ تیرے شیعہ۔ ہیں "فسلم " پس تیرے واسطے ان کی طرف سے سلامتی ہے کہ وہ تیرے بچوں کے قائل نہیں“

ثانیا ❗️❗️یہ کہ درج بالا روایت محدثین کے نزدیک ضعیف منقطع اور مرسل ہے
چنانچہ علامہ محمد باقرمجلسی نے اس روایت کے متعلق لکھا ہے: (والثالث و السبعون و الثالث مائة مرسل بل ضعیف بالنهدي على المشور) یه روایت مرسل بلکہ اس کے راوی محمد بن احمد النہدی کی وجہ سے ضعیف ہے یہی مشہور قول ہے۔“

(مرأة العقول للمجلسی، ج ۴، ص ۳۶۳)

منقطع اس لیے ہے کہ اس کی سند میں "عن بعض رجاله ‘‘ موجود ہے

❗️اور انتہائی ستم یہ ہے کہ سلم ماضی کو امر کا صیغہ قرار دے کر یہ ترجمہ کیا جائے کہ اپنے بیٹوں کو ان سے بچاو تو اس سے معاذ اللہ یہ
لازم آتا ہے کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اصحاب الیمین کو قاتل اور دشمن قرار دے رہے ہیں جبکہ اللہ تعالی انہیں جنتی قرار دیتا ہے اس سے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب اور توہین کا پہلو نکلتا ہے [نعوذ باللہ] جو سراسر کفر ہے۔
اللہ تعالی اور ان کا رسول تو شیعہ کو اصحاب یمین یعنی جنتی قرار دیں تو یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ جنتیوں کو ہی قاتلان امام حسین علیہ السلام بھی فرما دیں؟