حضرت عمار بن یاسر کے الفاظ بہت کڑوے حقائق ❗️🔥❗️
ایک طرف حضرت علی علیہ السلام جیسی عظیم شخصیت خلافت کی مسند پر جلوہ افروز تھی، جن کا کردار، عدل، علم، حلم و ص8بر اور زہد امت مسلمہ کے لیے ایک روشن مثال ہے، اور دوسری طرف حضرت معاویہ بن ابی سفیان کا سیاسی طرزِ عمل سامنے آتا ہے، جس نے اسلامی تاریخ کا رخ ہی بدل دیا۔
حضرت علیؑ نے جب خلافت سنبھالی تو۔ ❗️امت داخلی انتشار، فتنوں اور طبقاتی اختلافات کا شکار تھی۔ آپؑ نے عدلِ علوی کے قیام کے لیے بے مثال قربانیاں دیں۔ نہج البلاغہ میں ان کے خطبات آج بھی بصیرت، عدل اور شریعت کی گہرائیوں کو عیاں کرتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود، انہوں نے بارہا امت کے اتحاد کی خاطر صبر کو ترجیح دی، حالانکہ ان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی گئی، اور ان کے وفادار صحابہ کو شہید کیا گیا، اور ان پر قتلِ عثمان کا الزام لگایا گیا۔ ملک کے طول ارض میں فتنے برپا کئیے گئے۔
ان مظالم کی ایک نمایاں مثال معاویہ بن سفیان کی جانب سے منبروں پر حضرت علیؑ کے خلاف سبّ و شتم کو رواج دینا ہے، جو کئی دہائیوں تک جاری رہا۔ امام طبری، ابن اثیر، اور دیگر مؤرخین کے مطابق یہ عمل باقاعدہ حکومتی پالیسی کے تحت کیا جاتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ، حضرت عمار یاسر، حجر بن عدی اور ان جیسے دیگر اہلِ حق کا قتل حضرت معاویہ کے حکم پر ہوا، جن کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ حضرت علیؑ سے وفادار تھے۔
جب حالات اس قدر بگڑ گئے کہ جنگ و قتال سے بچنا ممکن نہ رہا، تو امام حسن علیہ السلام نے امت کی بہتری کے لیے صلح کا راستہ چُنا۔ ان کا مشہور خطبہ، جو کوفہ میں دیا گیا، اس وقت کے حالات کا آئینہ دار ہے۔ اگر آج بھی اس خطبے کو پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ امام حسنؑ نے کیوں یہ فیصلہ کیا اور کس مجبوری کے تحت اپنے حق سے دستبردار ہوئے۔
معاویہ کی حکومت کا اگر غیرجانبداری ❗️سے جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ ان کے دور میں کئی ایسی بدعتیں رائج ہوئیں جن کی بنیاد قرآن و سنت میں نہیں ملتی۔ خلافت کو بادشاہت میں بدلنے کا آغاز انہی کے ہاتھوں ہوا، جبکہ اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں پر مظالم کا ایک طویل سلسلہ بھی ان کے دور سے ہی شروع ہوا۔
حضرت علیؑ اور امام حسنؑ کے صبر و حکمت کا تقابل حضرت معاویہ کی سیاسی چالاکیوں سے کیا جائے تو ایک طرف خلوص، تقویٰ اور شریعت سے وابستگی نظر آتی ہے، اور دوسری طرف اقتدار پرستی، فتنہ پروری اور شریعت سے انحراف کی مثالیں۔
مگر اج ہم دیکھتے ہیں کہ بعض برادران معاویہ بن سفیان کے دفاع میں تمام شواہد کا روندتے ہوئے ہر حد سے گزر چکے اور عدل کا دامن چھوڑ چکے۔۔۔۔۔۔ واللہ العالم